جمعہ، 1 مئی، 2015

مزدور کی زندگی کا"شُمار"

جب آپ کسی مزدور کی زندگی کا احاطہ کریں تو آپ کو محرومیوں،مجبوریوں،تنگ دستیوں کے برعکس خُواہشات کا ایک انبار نظر آئے گا.حسرت ویاس کی تصویریں مزدور اور اسکی فیملی اسکے بچوں کے چہروں پر مزین رہتی ہیں جنہیں ہم صرف ایک نگاہ دیکھتے ہیں اور پھر بے حسی،بےپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مُنہ گھوما لیتے ہیں یا اگر سوچتے بھی ہیں تو پل بھر کیلیے اسکے بعد اپنی دُنیا اپنے مشاغل اور اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہوجاتے ہیں.بعض لوگ تو حقارت اور نفرت سے دھتکار دیتے ہیں.مزدور سے دورانِ مزدوری اگر کُچھ غلطی ہوجائے تو اُسے طعنہ دیا جاتا ہے کہ تُم اگر ایسا نا کرتے تو آج مزدور کے مزدور نا ہوتے بلکہ کچھ بن چُکے ہوتے لیکن یہ زرا بھی نہیں اُس سوچتے کہ ہمارے الفاظ اُسکیلیے اور کتنی محرومیوں اور مجبوریوں کے دروازے اُسکی ذات پر کھولیں گے.
ہم اپنے پاس موجود نعمتوں کو اپنی عقل سے حاصل کی ہوئی چیزیں سمجھتے ہیں اور ایک مزدور کو اُسکی غربت کیوجہ سے اُسکی کم عقلی تصور کرتے ہیں کہ اس میں عقل ہی نہیں کہ یہ ہمیشہ مزدور ہی رہا حالانکہ یہ تقدیر کے فیصلے ہیں اور نصیب کی باتیں ہیں.


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں